عقاب ایک گھنٹے میں تقریباً کتنا سفر طے کر لیتا ہے۔
یہ پرندہ نہیں جانتا اس کا شکار کون ہے سامنے والا شکار کتنا وزنی ہے اور اس کہ پاس کتنے ہتھیار ہیں اور وہ کتنا خطرناک ہے یہ مُردار ہر گز نہیں کھاتا اور دوسروں کیا ہوا شکار بھی نہیں کھاتا خود اپنا شکار کر کہ کھاتا ہے اس کی نگھاہیں انسان سے پانچ گنا تیز ہوتی ہیں اس کا شکار جب اس کی نظروں میں آجاتا ہے تو اس کا بچنا تقریباً نا ممکن ہے اگر وہ زیرے زمین چھپنا جانتا ہے تو وہ بچ سکتا ہے بھاگنا مسلے کا حل نہیں کیونکہ شکار کرتے وقت 300کلو میٹر فی گھنٹہ اس کی رفتا ہوتی ہے بڑے جانوروں کہ
شکار کے لیے یہ عموماً بلندی سے گرانے کا کام کرتا ہے اس شکار بننے میں مضبوط خول والے کچھوے بھی اس سے بچ نہیں پاتے وہ ان کو بلندی پہاڑوں پر پٹخ دیتا ہے اور وہ پاش پاش ہو جاتے ہیں اور اس کی عمر تقریباً 65.70 سال
کی ہوتی ہے اور جب یہ پرندہ 35 سال کا ہوجاتا ہے تو اس چونچ اتنی لمبی ہوجاتی ہے کہ اس کی گردن پے لگنے لگتی تو 2سال تک اپنی زندگی ویران پہاڑوں میں گزارتا ہے پھتروں پر اپنی چونچ اور پنچے مار مار کر توڑ دیتا ہے اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کی موت وقعے ہوسکتی ہے کیوں اس کی چونچ گردن میں اور پنجے پیٹ میں لگنا شروع ہوجاتے ہیں اور جب دوبارا شکار کہ قابل ہوجاتا ہے پھر وہاں سے واپس آ جاتا اور پھر 20. 25 سال وہ اپنی زندگی گزار سکتا ہے
0 تبصرے