فیصلہ سازی میں عمران خان نے ابھی تک کیا کردار ادا کیا ہے۔
 فیصلہ سازی میں عمران خان نے ابھی تک کیا کردار ادا کیا ہے۔  


فیصلہ سازی میں عمران خان کا کوئی ثانی نہیں ہے ۔ 


عمران خان کے اکثر فیصلہ بظاہر عجیب لگتے ہیں لیکن آگے چل کر پتہ چلتا ہے کہ وہ اس وقت کا بہترین فیصلہ تھا ۔ کرکٹ کی ساری تاریخ اٹھائیں ، اس کے بعد زندگی دیکھیں اور پھر سیاسی فیصلے اٹھائیں ، ہر ہر موقع پہ آپ عمران خان کی فیصلہ سازی کے قائل نظر آئیں گے۔  


کرشماتی کپتان کا لقب حاصل کرنے والا یہ لیڈر  فیصلہ سازی میں کمال مہارت رکھتا ہے۔ اس وقت عمران خان نے ایک دفعہ پھر حماد اظہر کو شوکت ترین کے ساتھ ٹرین کرنے کا موقع دیا ہے ۔ اس کی پہلی ترجیح پاکستان کی معیشت کی بہتری ہے اور اس میں استحکام کےلیے ہی پہلے حفیظ شیخ جیسا بڑا دماغ استعمال کیا گیا اور پھر قانونی موشگافیوں کو دیکھتے ہوئے بجٹ سے پہلے شوکت ترین کو لے آئے ہیں۔  


شوکت ترین سے ہر سچے انصافی کو شکایت ہو سکتی ہے کیونکہ ان پہ نیب میں کچھ کیسز ہیں ۔ لیکن شوکت ترین کی صلاحیتوں پہ آپ شک نہیں کر سکتے ۔ ان کی خاصیت یہ ہے کہ وہ خسارے والے بینکوں کو ہاتھ ڈالتے ہیں اور پھر وہ منافعے میں چلنے لگتی ہیں ۔ ایسا ایک دو بار نہیں بلکہ چھے بار ہو چکا ہے اور انھوں نے خسارے میں چلنے والی چھے بینکوں کو اپنے پاؤں پہ کھڑا ہونے کے قابل بنایا ہے۔  احتساب پہ عمران خان نے کبھی کمپرومائز نہیں کیا ۔  ترین کے خلاف ٹھوس ثبوت کی بنیاد پہ نیب جب بھی کاروائی کرے گا ، آپ دیکھیں گے کہ خان سے اسے ایک فیصد بھی فیور نہیں ملے گی ۔ لیکن صرف نیب زدہ کہہ کر اس کی صلاحیتوں سے انکار صحیح نہیں ہے۔ اور یہ تو سب جان چکے ہیں کہ گزشتہ تین سالوں میں اس حکومت میں کوئی گھپلا سامنے نہیں آیا جس کا صاف مطلب ہے کہ عمران خان کی کابینہ میں آ کر کسی کو کھانے کی جرات تو ہر گز نہیں ہوتی۔  کیوں کہ اب کی بار چیک اینڈ بیلنس بہت سخت ہے  ۔


ہماری پہلی ترجیح معیشت کا استحکام ہے۔  جس وقت کسی پہ کرپشن ثابت ہوئی ۔ اس کے بعد بھی اس کو کابینہ میں شامل کیا گیا تو پھر بات کی جا سکتی ہے۔  بصورت دیگر آپ ملکی مفاد کو ترجیح دیں اور قوم و ملک کے وسیع تر مفاد میں ہوئے فیصلے کریں جو ہو رہے ہیں اور یہ فیصلہ انھی میں سے ہے ۔ 


اپنے کپتان پہ اعتماد رکھیے۔  فیصلہ سازی میں وہ ارتغل ثانی ہے جس کے فیصلوں پہ گھر والے بھی شک میں پڑ جاتے ہیں اور بعد میں سب مانتے ہیں کہ وہ اپنے وقت کا بہترین فیصلہ تھا۔